حضرتِ سَیِّدُنا عبد الرحمٰن بن غنم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے دس صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے خبر دی کہ ہم مسجد قُبا میں علم حاصل کرنے میں مشغول تھے کہ پیارے آقا ، مدینے والے مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہمارے پاس تشریف لائے اور ارشاد فرمایا : ’’جو سیکھنا چاہتے ہو سیکھ لو ، لیکن یہ یاد رکھو کہ جب تک عمل نہیں کروگے اللہ عَزَّ وَجَلَّ تمہیں اجر نہیں دے گا.۔
1 – جامع بیان العلم و فضلہ ، باب جامع القول فی ا لعمل بالعلم ، ص ۳۵۳ ، حدیث : ۲۵۲۔
اپنی اصلاح کی کوشش نہ کرنے والوں کیلئے وعیدیں:
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! نیکی کی دعوت دینا اور بُرائی سے منع کرنا بہت عظیم کام ہے ، نیکی کی دعوت دینے اور برائی سے منع کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی اصلاح کی کوشش بھی جاری وساری رکھنی چاہیے ، جولوگ فقط نیکی کی دعوت دیتے ہیں ، برائی سے منع کرتے ہیں مگر اپنی اصلاح کی کوشش نہیں کرتے ایسے لوگوں کے لیے روایات میں بہت وعیدات بیان ہوئی ہیں۔ امام غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِی نے احیاء العلوم میں کئی روایات بیان فرمائی ہیں ، 3روایات ملاحظہ کیجئے : (1)اللہ عَزَّ وَجَلَّکے محبوب ، دانائے غیوب
صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : ’’معراج کی رات میرا گزر ایسے لوگوں پر ہوا جن کے ہونٹ آگ کی قینچیوں سے کاٹے جارہے تھے۔ میں نے حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَامسے پوچھا : یہ کون لوگ ہیں؟انہوں نے کہا : یہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی امت کے وہ خطباء ہیں جونیکی کا حکم دیتے تھے لیکن خود اس پرعمل نہیں کرتے تھے ۔ ‘‘(2)(2)امیر المؤمنین حضرتِ سَیِّدُنا عمر فاروق اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا : ’’مجھے اس امت پر سب سے زیادہ خوف صاحب ِعلم منافق کا ہے۔ ‘‘ لوگوں نے عرض کی : ’’صاحب علم منافق کیسے ہوسکتا ہے؟‘‘فرمایا : ’’اس طرح کہ زبان کا عالِم ہو گا (کہ دوسروں کو نیکی کی دعوت دے گااور برائی سے منع کرے گا) جبکہ دل اور عمل کا جاہل(یعنی بے عمل )ہوگا۔ (3)(3)حضرت سیدنا عیسیٰ رُوْحُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ارشاد فرمایا : ’’وہ شخص اہل علم میں سے کیسے ہو سکتا ہے ؟جس کا سفر آخرت کی طرف ہو جبکہ وہ دنیا کے راستوں کی طرف متوجہ ہو اور اس کا شمار علماء میں کیسے ہوسکتا ہے ؟جو اس لئے علم نہیں سیکھتا کہ اس پر عمل کرے بلکہ فقط دوسروں کو بتانے کے لئے علم حاصل کرتا ہے۔ شعب الایمان ، باب فی نشر العلم ، ۲ / ۳۱۴ ، حدیث
مدنی گلدستہ:’’صالحین‘‘کے6حروف کی نسبت سے حدیثِ مذکوراور اس کی وضاحت سے ملنے والے6مدنی پھول
(1)نیکی کی دعوت دینا اور برائی سے روکنا ایک عظیم کام ہے ، مگر مبلغ کو چاہیے کہ وہ دیگر لوگوں کو نیکی کی دعوت دینے اور بُرائی سے منع کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی اصلاح کی بھی کوشش کرتا رہے۔ (2)ایسے بے عمل مبلغ یا واعظ کے لیے احادیث میں بہت وعیدات بیان ہوئی ہیں جو دوسروں کو تو نصیحت کی بات کرتا ہے لیکن اپنی ذات کی اصلاح کی کوشش نہیں کرتا ۔ (3)کل بروزِ قیامت بے عمل مبلغ کو سب سے زیادہ حسرت ہوگی۔ (4)یہ ضروری نہیں کہ بے عمل شخص دوسروں کو نیکی کی دعوت نہیں دے سکتا ، یا برائی سے منع نہیں کر سکتا ، لیکن ہونا یہ چاہیے کہ اس کے ساتھ ساتھ اپنی اصلاح کی کوشش بھی جاری رکھے۔ (5)قول وفعل میں تضاد ہونا منافقین کا طریقہ کار ہے ، لہذا جو بات ہم کسی دوسرے کو کہیں ہمارا اپنا فعل اس کے خلاف نہیں ہونا چاہیے۔ (6)حصولِ علمِ دِین بہت بڑی سعادت ہے مگر علم وہی مفید ہوتا ہے جس پر عمل کیا جائے ، نیز حقیقی عالم بھی وہی ہے جو اپنے علم پر عمل کرتا ہے۔
اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں نیکی کی دعوت دینےاور بُرائی سے منع کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی اصلاح کی کوشش کرنےکی بھی توفیق عطا فرمائے ، ہمارا قول وفعل ایک جیسا کردے ، ہمیں علم دین حاصل کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمِیْنْ بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنْ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم۔صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد ﷺ